بدھ، 26 اگست، 2015

تکفیریت کے اعتقادی مبانی کا جائزہ


تکفیریت کے اعتقادی مبانی کا جائزہ

ضیاء الافاضل مولانا سيد غافر  رضوی  

حرف دل

دور حاضر میں تکفیریت نے  پوری دنیا پر احاطہ کرلیا ہے ؛ تکفیر، علم کلام کی اصطلاح  ہے جس کا مطلب ہوتا ہے  "مسلمانوں کی جانب کفر کی نسبت دینا" اور جو گروہ مسلمانوں کی جانب کفر کی نسبت دیتا ہے اس گروہ کو تکفیری گروہ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اگر  لفظ تکفیر کو سلیس اردو کے سانچہ میں ڈھالا جائِے  تو  تکفیر کو "وہابیت"سے تعبیر کیا جائے گا کیونکہ مسلمانوں پرکفر کا الزام لگانے  والا کوئی اور گروہ نہیں بلکہ وہابی فرقہ ہے۔ وہابیت اس دیمک کا نام ہے جو شجراسلام کو کھوکھلا کررہی ہے، وہابیت ایسا ناسور ہے جو اسلام کے قلب میں سوراخ کرناچاہتا ہے۔ وہابیت کا حقیقی اور گھناؤنا چہرہ پہچاننا بہت ضروری ہے اور اس کی تاریخ کا مطالعہ بھی نہایت ضروری ہے لہٰذا ہم اس نوشتہ میں وہابیوں کے افکار اور ان کے بنیادی عقائِد کونقل کرکے ان کا تنقیدی جائزہ لیں گے لیکن اس سے پہلے وہابیت کی مختصر تاریخ بیان کرنا مناسب سمجھتے ہیں:٧.ھ کے اواخرمیں دنیائے اسلام  ایک نام نہاد مسلمان کے بے رحم افکار کا شکار ہوئی، اس شخص(ابن تیمیہ) نے اپنے باطل نظریات کو ہرجگہ عام کردیا، اگرچہ اسے بہت سے دانشوروں نے نصیحت کی اورہر دوست و دشمن نے روکنے کی کوشش کی لیکن یہ اپنی گمراہی پرقائم رہا، آخر کار علمائے اسلام مجبور ہوکر اس کی مخالفت میں کھڑے ہوئے اور اس کو اسلامی معاشرہ سے خارج کردیا، اس کو قید کر لیا گیا اور اسی قیدخانہ میں واصل جہنم ہوگیا۔ ابن تیمیہ کی زندگی کے ساتھ ساتھ اس کے باطل افکار بھی زمین بوس ہونے لگے، اس کے شاگردوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا کہ اس کے مذہب کو رائج کریں اور اس کے افکار کو عام کریں لیکن انہیں اس میں کامیابی نہ مل سکی۔ محمد بن عبد الوہاب نے محمد بن سعود کی پشت پناہی میں ابن تیمیہ کے افکار کو عام کیا اور آخر کار اپنی دعوت کو عام کرکے تمام دنیائے اسلام پر کفر کی تہمت لگادی۔ اس نے دین اسلام کے مسلّم اصولوں کو اپنے پیروں تلے روندا،مسلمانوں کے اعتقادات پر حملہ کیا، قتل و غارتگری کو عام کیا اور ہزاروں بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔سب سے پہلے اس کے مقابلہ میں خود اس کے باپ اور بھائی نے قدم اٹھایا۔ اس کے بھائی ''شیخ سلیمان'' نے اس کے عقائد کی مخالفت میں کتاب تحریر کی اور مسلمانوں سے یہ خواہش ظاہر کی کہ اس کے باطل افکار کے مقابل کوہ محکم کی مانند ڈٹ جائیں۔ اس کے بعد تمام اسلامی مذاہب نے مخالفت کا اظہارکیا۔اسی مقصد کے پیش نظر، تکفیریت اور وہابیت کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے  ان حقائق کو عوام تک پہونچانا نہایت ضروری ہے تاکہ عوام الناس بھی وہابیت کے حقیقی چہرہ  سے واقف ہوسکیں ۔ اس گروہ کےعقائد گمراہ کن خیالات و تصورات پر مبنی ہیں اور ان لوگوں کی گمراہی کا سبب ان کی یہ غلط فہمی ہے کہ "پوری دنیا میں ان لوگوں کے علاوہ کوئی مسلمان نہیں ہے" ان کا یہی باطل خیال اس بات کا باعث بنا کہ تمام مسلمانوں  پر کفر کی تہمت لگائیں اور اس نظریہ کو رائج کرنے میں انھوں نے یہ سیاست اپنائی کہ اپنے باطل خیالات کو مسلمانوں کے عقائد  پر تھونپنا چاہا  اور جب مسلمانوں نے عملی میدان میں ان کے باطل افکار کے سامنے سر نہیں جھکایا  تو  انھوں نے کفر  کا  فتویٰ  لگاکر مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا، ان کے اس رکیک عمل کی جھلکیاں، عراق، شام، افغانستان اور پاکستان میں اظہرمن الشمس ہیں؛ اپنے نوشتہ کی محدودیت کے پیش نظر ہم اس باطل گروہ کے باطل نظریات میں سے چند نظریات کا تنقیدی جائِزہ لینے کی کوشش کررہے ہیں۔


تکفیریت کے اعتقادی مبانی اور ان کا جائزہ
اگر غور کیا جائے تو وہابیوں کے افکار اسلام و قرآن اور خلافت الٰہیہ کے مخالف نظر آئیں گے، وہ عقل کا استعمال کئے بغیر مسلمانوں پر کفر کا فتویٰ لگا دیتے ہیں اور ان کی جان اور ان کے اموال کو جائز شمار کرتے ہیں!۔ اسی طرح اگر وہابیوں کے تفکرات کا منصفانہ مطالعہ کیاجائے اور ان کو خوارج کے مقابل قرار دیا جائے تو کوئی فرق نظرنہیں آئے گا یعنی وہابیوں کا راستہ وہی ہے جو خوارج کا راستہ تھا۔ ابن وہّاب کے زمانے سے دور حاضرتک کے مسلمان اسی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
دین اسلام کے اہم اصولوں میں سے ایک اصول یہ ہے کہ جو شخص اپنی زبان پر کلمۂ شہادتین جاری کرے وہ مسلمان کہلاتا ہے اور اس کا خون ،اس کی جان اور اس کا مال و متاع اسلام کی حفاظت میں ہے، اس کی تمام شرعی تکالیف بھی وہی ہیں جو ایک مسلمان کی ہوتی ہیں۔ اسلام نے ہرگز ایسا حکم نہیں دیا کہ بال کی کھال نکالی جائے، یہ دیکھا جائے کہ اس کے دل میں بھی ایمان ہے یا فقط ظاہراً اسلام لایا ہے!۔شاید وہابیوں نے اس اسلامی حکم پرغورنہیں کیا اور جو ان کے باطل افکارکو قبول نہ کرے اس کو کافر شمار کیا گویا انھوں نے اس آیۂ کریمہ کو فراموشی کی نذرکردیا: (وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقَیٰ اِلَیْکُمْ السَّلَامَ لَسْتَ مُوْمِناً) یعنی اگر تم کسی سے صلح وآشتی کرنا چاہتے ہو تو اس کو یہ طعنہ مت دو کہ تم مسلمان نہیں ہو۔
یوں تو  ان کے باطل افکار بہت زیادہ ہیں لیکن ان میں سے چند افکار پر تنقیدانہ نظر کرتے ہیں:

(۱)شفاعت
اگرچہ خداوندعالم نے پیغمبر،صالحین اور فرشتوں کے حقِّ شفاعت کی خبر دی ہے لیکن وہابیوں کا یہ نظریہ ہے کہ "خدا کے علاوہ کسی کی شفاعت جائز نہیں ہے بلکہ حرام ہے" وہابی فرقہ، خدا کے علاوہ کسی اور سے شفاعت طلب کرنے والوں پر کفرکا فتویٰ لگاتا ہے اور ان کی جان اور مال ومتاع کو مباح شمار کرتا ہے۔
شفاعت کے متعلق محمدبن عبد الوہاب کا نظریہ ہے: ''اگر شفاعت طلب کرنے والوں کا منظور نظر یہی ہو کہ انبیاء، ملائکہ اور اولیاء سے شفاعت طلب کرکے خدا تک پہونچیں تو یہ وہی چیز ہے کہ جس کے ذریعہ ان کی جان اور ان کا مال مباح ہوجاتا ہے''۔
محمد ابن عبد الوہاب کا نظریہ وہی ہے جوبعینہ ابن تیمیہ کانظریہ ہے: "پیغمبراکرمﷺنے ان لوگوں سے جنگ کی جو بتوں سے شفاعت طلب کر رہے تھے اور چاہتے تھے کہ انھیں خدا سے بخشوائیں، لہٰذا اگر کوئی دیندارشخص ایسا عقیدہ رکھتا ہے تو درحقیقت وہ بھی انھیں کفار کے عقیدہ پر قائم ہے، کیونکہ اس زمانہ کے کفار کا بھی یہی نظریہ تھا کہ (مَانَعْبُدُ ھُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَا اِلٰی اللّٰہِ زُلْفَیٰ ) ہم ان کی پرستش صرف اس غرض سے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں خداسے نزدیک کردیں"۔
وہابیوں نے ایسی حقیقت سے انکار کیا جو اظہر من الشمس ہے کیونکہ قرآن کریم نے خدا کے علاوہ بھی بہت سی شخصیتوں اور بہت سی چیزوں کو شفیع کے عنوان سے پہچنوایا ہے، یہ بات عقل سے کوسوں دور ہے کہ قرآن کے فرامین کی صریحی مخالفت کی جائے جب قرآن کریم نے صراحتاً انبیاء،صالحین اورشہداء کو شفیع کے عنوان سے پہچنوادیا ہے تو پھر انسانوں کو یہ حق کہاں سے حاصل ہوگیا کہ وہ قرآنی احکام کی مخالفت کرتے ہوئےغیر خدا کی شفاعت کو حرام قرار دیں!؟۔

نوٹ: تفصیل طلب حضرات میری اصل کتاب "وہابیت کا تنقیدی جائزہ" کا مطالعہ کریں، یہ کتاب اسی وبلاگ پر پی ڈی ایف (PDF) کی صورت میں دستیاب ہے، دائیں سائڈ میں "میری کتابیں ڈاؤنلوڈ کیجئے" والے آپشن پر جائیے اور اس کتاب کے نام پر کلک کرکے ڈاؤنلوڈ کیجئے۔

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
افکار ضیاء. Afkar-e-Zia - Free Blogger Templates, Free Wordpress Themes - by Templates para novo blogger HD TV Watch Shows Online. Unblock through myspace proxy unblock, Songs by Christian Guitar Chords