اتوار، 30 اگست، 2015

مسلمانوں کے اتحاد پر تکفیریوں کی یلغار: ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی


مسلمانوں کے اتحاد پر تکفیریوں کی یلغار

 ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی

اتحادویکجہتی ایک ایسی عظیم شئے ہے کہ جس کے مقابل کوہِ گراں بھی خفیف اور سبک نظر آتا ہے، اتحاد کی حقیقت یہی ہے کہ اگر ایک ہاتھ کی ایک انگلی ہو تو اس کو کوئی بھی توڑ سکتا ہے لیکن اگر پانچوں انگلیاں متحد ہوجائیں تو پھرگھونسے(مُکّے) کی شکل اختیار کرلیتی ہیں اوراگر یہ گھونسا دشمن کے منھ پر پڑجائے تو اس کا منھ توڑدے۔ اس دور پُر آشوب میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد ویکجہتی نہایت ضروری امر ہے کیونکہ غیر مسلم اقوام کے ارادے کچھ نیک نہیں لگ رہے ہیں۔ چارسمت سے مسلم قوم پر یلغار ہورہی ہے، کبھی تو مذہب کے نام پر جنگ ہورہی ہے اور کبھی دین کے نام پر شمشیروتبر نکالے جارہے ہیں۔ دشمن کی سازش ہے کہ ہماری قوم کا شیرازہ بکھیردے ، اسے مسلمانوں کا اتحاد پسند نہیں ہے، وہ مختلف طریقوں سے مسلمانوں کے درمیان اختلاف وانتشار کا بیج بورہا ہے جس کا خمیازہ امت مسلمہ کو بھگتنا پڑتا ہے۔ دشمن مختلف چہروں کے ساتھ رونما ہوتا ہے کبھی القاعدہ کی شکل میں تو کبھی سپاہ صحابہ کی شکل میں اور کبھی داعش کی صورت میں۔ اس دور میں مسلمانوں کو پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ آخری ہفتہ میں دشمن نے ایک نیا طرزعمل اپنایا کہ اخباروں کے ذریعہ امام خمینی کی توہین کی گئی اور میڈیا کے ذریعہ یہ عام کردیا گیا کہ ایران کے دار السلطنت ''تہران'' میں امام خامنہ ای حفظہ اللہ کے حکم سے اہلسنت کی مسجد منہدم کردی گئی اور اس بات کو اتنا شائع کیا گیا کہ دہلی میں کانفرنس بھی منعقدکیاگیا جس میں رہبر معظم امام خامنہ ای حفظہ اللہ کی کھلے الفاظ میں توہین کی گئی؛ جب کہ اظہر من الشمس ہے کہ ایران میں اہلسنت حضرات کی تعداد کم نہیں ہے، بالخصوص سیستان، بلوچستان اور کردستان سنی نشین علاقے ہیں؛ ان علاقوں میں اگر سوفیصد نہیں تو کم سے کم اسّی فیصد کی تعداد اہلسنت حضرات کی ہے، کیا عقل سلیم اس بات کے آگے سر تسلیم خم کرتی ہے کہ جہاں اہلسنت کا بول بالا ہو وہاں کسی شیعہ کو وزارت دے دی جائے؟ جی نہیں! عقل کا تقاضہ یہی ہے کہ جہاں جس قوم کی اکثریت ہو وہاں اسی قوم میں سے نائب اور وزیر منتخب کیا جائے اور یہی سنت الٰہی ہے کیونکہ خداوندعالم نے حضوراکرمۖ کی شان میں ارشاد فرمایا: ''ہم نے ان کی جانب ایک نبی کو مبعوث کیا جو انھیں میں سے ہے...''۔ اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ سنی نشین علاقوں کے وزراء اہل سنت ہی ہیں، اور تازہ معلومات اور شمارش سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ پورے ایران میںکل مساجد ٧٠٠٠٠(ستّرہزار)ہیں جن میں سے سنیوں کی مسجدوں کی تعداد١٥٠٠٠(پندرہ ہزار) یا ١١٠٠٠(گیارہ ہزار) ہے۔اگر فیصد کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اہل سنت کی مساجد شیعہ مساجد سے کہیں زیادہ ہیں!۔ ایران کے دار السلطنت''تہران'' میں اہل سنت کی گیارہ مساجد ہیں جن میں سے مسجد نسیم، مسجد النبی، مسجد صادقیہ وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ کیا ہر مسلمان کے ذہن میں یہ سوال سرنہیں اٹھاتا کہ جس جگہ گیارہ مسجدوں کا وجود ہو وہاں ایک مسجد کو کیوں منہدم کیا جائے گا؟ مسجد کے انہدام کی افواہ صرف ایک جھوٹی افواہ ہے جس میں ذرہ برابر سچائی کی بو نہیں مل سکتی۔ ایران میں شیعہ سنی اتحادقابل دید ہے، یہاں کسی سنی پر شیعہ مسجد میں نماز پڑھنے پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے اور اس کے برعکس اگر کوئی شیعہ، سنی مسجد میں نماز ادا کرنا چاہے تو اس پر بھی کسی قسم کی پابندی نہیں ہے، سنی حضرات شیعہ مساجد میں ہاتھ باندھ کر نماز ادا کرلیتے ہیں اورشیعہ حضرات سنی مساجد میں ہاتھ کھول کر نماز اداکرتے ہیں،جب یہ اتحاد کا نمونہ تکفیری گروہ کونظرآیا تو اس گروہ سے یہ اتحاد برداشت نہیں ہوا اور اس نے یہ ٹھان لیا کہ مسلمانوں کے اتحاد کو تفرقہ واختلاف سے تبدیل کردیں گے۔ اسی گروہ کی جانب سے یہ افواہ شائع ہوئی کہ تہران میں اہلسنت کی مسجد کو منہدم کردیاگیا ہے، اس افواہ کے ذریعہ اس گروہ کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کے آپسی اتحاد کو پارہ پارہ کردیا جائے اور کوئی مسلمان اتحاد کی جانب مائل نہ ہو۔ ان لوگوں کی سازش ایک حد تک کامیاب ہوئی اور کچھ نادان مسلمان، مسلمانوں کے خلاف ہی کھڑے ہوگئے اور سمینار میں رہبر معظم کی توہین سے بھی گریز نہیں کیا، انھوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ جو انسان پوری دنیا کے مسلمانوں کو اتحاد ویکجہتی کی دعوت دے رہا ہے آخر وہ اپنی مملکت میں اہلسنت کی مسجد پر کیوں یلغار کرے گا؟۔سمینار منعقد کرنے والوں کو یہ سوچنا چاہئے تھا کہ یمن ،بحرین اور کویت میں بھی تو مسجدیں منہدم ہوئی ہیں ان کے متعلق اتنا پروپگنڈہ کیوں نہیں کیا گیا! یہ صرف استعمار کی سازش ہے جو مسلمانوں کے اتحاد پر یلغار کررہا ہے۔''کیاملا ان کو پیمبرۖ کی اہانت کرکے؟؛ تم بھی کیا پائوگے رہبر کی اہانت کرکے؛ دے رہی ہے یہ صدا جنگ احد اے غافر؛ فوج پسپاں ہوئی لیڈر کی اہانت کرکے''۔ جی ہاں! حقیقت یہی ہے کہ اگر ایک لشکر اپنے سردار کی اہانت کرکے فتح وکامرانی حاصل کرنا چاہے گا تو کسی بھی صورت ممکن نہیں، فتح وکامرانی صرف اسی وقت مقدور ہے جب رہبر کے اشاروں پر چلاجائے۔ ''دشمن کی یہ سازش ہے کہ وحدت کو مٹادے؛ کچھ وہم وگماں شیعہ وسنّی میں بڑھادے؛ مسجد کے لئے دونوں کو آپس میں لڑادے؛ جب منتشر ہوجائیں ہوجائیں تو سولی پہ چڑھادے؛ للہ! شیاطین کی سازش کو سمجھئے؛ غافر کی طرف سے ہے، گزارش کو سمجھئے''۔ حقیقت یہ ہے کہ دشمن کو مسلمانوں کا اتحاد برداشت نہیں ہورہاہے اسی سبب طرح طرح کی سازشیں انجام دے رہا ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اتحاد کا علمبردار، اختلاف کا زمینہ فراہم نہیں کرتا۔ تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ الٹی سیدھی افواہوں پر گوش بر آواز نہ ہوں بلکہ الٰہی فرمان ''اے صاحبان ایمان! خداوند عالم کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ و اختلاف برپا نہ کرو'' پر لبیک کہیں کیونکہ نعرۂ اتحاد سنت رحمن ہے اور اختلاف کی دعوت دینا سیرت شیطان ہے۔ آخر کلام میں بارگاہ ایزدی میں دست بہ دعا ہوں کہ پروردگار عالم! امت مسلمہ میں زیادہ سے زیادہ اتفاق و اتحاد کا جذبہ پیدا کردے تاکہ ہم دشمن کا منھ توڑ جواب دے سکیں۔ ''آمین''۔ ''والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ''۔ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی
٭٭٭
        

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
افکار ضیاء. Afkar-e-Zia - Free Blogger Templates, Free Wordpress Themes - by Templates para novo blogger HD TV Watch Shows Online. Unblock through myspace proxy unblock, Songs by Christian Guitar Chords