جمعہ، 21 اگست، 2015

ولایتی پرندوں کے بال و پر: ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی

 ولایتی پرندوں کے بال و پر
ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی 

یہ بات اظھر من الشمس ہے کہ ایک پرندہ کو پرواز کی خاطر ''بال و پر'' کی ضرورت ہوتی ہے، بغیر بال وپر کے ایک پرندہ پرواز نہیں کر سکتا، پرندہ اپنے بال وپر کے بلبوتہ پر ہی آسمانوں کی سیر کرتا ہے، اگر اس کے پاس بال وپر کی نعمت نہ ہوتی تو ذرہ برابر بھی قوت پرواز نہ ہوتی''چہ جائیکہ آسمان کی سیر''  اور یہ بھی سبھی جانتے ہیںکہ پرندہ کو دو پروں کی ضرورت ہوتی ہے، صرف ایک پرسے پرواز نہین کر سکتا، ہاں یہ بات الگ ہے کہ جب اسے پرواز پر ملکہ اور کنٹرول حاصل ہوجاتا ہے تو ایک پر سے بھی پرواز کر سکتا ہے لیکن پھر بھی اسے دوسرے ''پر'' کی ضرورت ہے چونکہ ایک ''پر'' کے بلبوتہ پر، پرواز کرنا بہت مشکل مرحلہ ہے، آخر ایک پر سے کب تک پرواز کرے گا؟ بالآخر ایک منزل ایسی آئے گی کہ اس کا پر اس کا ساتھ چھوڑ دے گا اور اسے دوسرے پر کی ضرورت پڑے گی چونکہ ایک پرندہ صرف ایک ''پر'' کے ساتھ زندگی نہیں گذار سکتا۔
اسی طرح ولایتی پرندہ کو بھی بال پر درکار ہیں، اسے بھی دو پروں کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان ''پرپرواز'' کے ذریعہ ولایتی وادیوں''عالم ملکوت'' کی سیر کر سکے، بغیر بال وپر کے پرواز نا ممکن ہی نہیں بلکہ محال ہے، عالم ہست وبود میں جناب آدم علیہ السلام سے لے کر آدمی تک کسی نے بھی درند یا چرند کو اڑان بھرتے نہیں دیکھا ہوگا چونکہ انھیں پروں کی نعمت سے محروم رکھا گیا ہے، اگر انھیں بھی پروں کی نعمت سے مالا مال کیا جاتا تو یہ بھی پرواز کرتے اور پھر انھیں چرند یا درند نہیں کہا جاتا بلکہ انھیں بھی پرندہ کہا جاتا کیونکہ پرواز کر رہے ہیں۔
یہاں جو سوال سر اٹھا تا ہے وہ یہ ہے کہ ''ولایتی پرندوں (پرندگان ولایت ) کے بال وپریعنی کیا؟''
کیا ان پرندوں کے بھی عام پرندوں کی طرح بال وپر ہوتے ہیں جن کے ذریعہ سیر کرتے ہیں؟
نہیں قارئین کرام!  ولایتی پرندوں کے بال وپر سے مراد، معنوی بال وپر ہیںجن کے ذریعہ وادی ملکوت کی سیر ہوتی ہے اور وہ دو پر ''تولا اور تبرا'' ہیں۔
تولا اور تبرا، ولایتی پرندوں کے حق میںدو پروں کا کردار ادا کرتے ہیں اگر ان میں سے ایک پر کو کاٹ دیا جائے تو پرندہ کی زندگی نا مکمل ہو کر رہ جائے گی، پھر وہ عالم ملکوت کی سیر سے محروم ہو جائے گا۔
تولا اورتبرا، دونوں چیزیںانسان کی فطرت میں شامل ہیں، تولا یعنی اظہار محبت اور تبرا یعنی اظہار نفرت و بیزاری ایک انسان اپنے محبوب سے محبت کرتا ہے اور ان لوگوں سے بھی محبت کرتا ہے جو اس کے محبوب سے محبت کرتے ہیں ،اس کی تعریف کرتے ہیں ،لیکن جو شخص اس کے محبوب سے نفرت کرتا ہے تو یہ شخص بھی اس سے نفرت وبیزاری کا ثبوت دیتا ہے، آخر ایسا کیوں؟
چونکہ یہ اس کی فطرت میں شامل ہے، انسان فطرت کی مخالفت نہیں کر سکتا، محبت ونفرت دونوں چیزیں ہی فطرت میں شامل ہیں۔
تولا اور تبرا، دونوں فروع دین میں شامل ہیں، جس طرح نماز روزہ حج زکاة خمس وغیرہ...واجب ہیں اسی طرح تولا اور تبرا بھی واجب ہیں، اگر تولا اور تبرا نہ ہوں تو ایمان ناقص ہے چونکہ فروع دین میں کمی آگئی۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تبرا نہ کرو چونکہ اس سے فساد ہوتا ہے، لیکن عزیزو!  اگر تبرا نہ ہو تو پھر تولا کا کایا فائدہ ہے (جیساکہ ہم نے پہلے بھی کہا کہ پرندہ صرف ایک پر سے پرواز نہیں کر سکتا، اگر تبرا نہیں ہے توا س کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے پرندہ کے ایک پر کو کاٹ دیا کہ صرف ایک پر سے پرواز کرے اور یہ ممکن نہیں ہے)
حضرت امام علی رضا علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: ''کمال الدین ولایتنا، والبرأة من عدونا'' (بحار الانوار: ج٢٧،ص٥٨)
یعنی :ہم(اہل بیت) سے محبت کرنا اور ہمارے دشمنوں سے نفرت و بیزاری کرنا ہی دین کو کامل کرکرنے کا باعث ہے۔
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی انسان اپنے دین کو کامل کرنا چاہتا ہے یعنی مکمل دیندار بننا چاہتا ہے تو وہ ان دونوں کو ساتھ لے کر چلے ورنہ دین ناقص اورادھورا ہے۔
اسی طرح امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ''کذب من زعم انہ یحبناولم یتبرأ من اعدائنا'' (بحار الانوار:ج٢٧،ص٥٧)
یعنی: جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہمارے دشمنوں سے نفرت نہیں کرتا، وہ جھوٹا ہے۔
اس روایت سے سمجھ مین آتا ہے کہ تولااور تبرا دونوں لازم وملزوم ہیں جہاں تولا ہوگا وہاں تبرا بھی ہوگا یا اس کے بر خلاف جہاں تبرا ہوگا وہاں تبرا بھی ہوگااور جہاں ایک نہٰن ہوگا وہاں دوسرا بھی نہیں ہوگااگر دوسرا موجود بھی ہوگا تو کسی کام کا نہٰں۔
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: ''لایجتمع حبنا وحب عدونا فی جوف انسان'' (بحار الانوار: ج٢٧، ص٣١٨، ح٢٤)
یعنی: ہماری محبت اور ہمارے دشمنوں کی محبت ایک انسان میں جمع نہیں ہو سکتی۔
اس حدیث سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اہل بیت علیہم السلام سے محبت اور ان کے دشمنوں سے محبت، دو متضاد چیزیں ہیں کہ اگر ایک سے محبت ہے تو دوسرے سے محبت نہیں ہوسکتی بلکہ اس سے نفرت ہوگی۔
امام محمد باقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: ''ھل الدین الا الحب والبغض؟' ' ( بحا ر ا لا نو ا ر : ج  ٨ ٦ ، ص  ٣ ٦ ، ح١١٤)
یعنی: کیا (ہماری) محبت اور (ہمارے دشمنوںسے) نفرت کے علاوہ بھی دین ہے؟
ہمارے اور آپ کے پانچویں امام سوال کے ذریعہ اور لفظ ''الا''کے ذریعہ سمجھانا چارہے ہیں کہ دین صرف تبرا اور تولا کا نام ہے یعنی اگر تولا اور تبرا کو ہٹا لیا جائے تو دین بنام دین ....اور بس.......
جس قرآن میں اہل بیت علیہم السلام سے محبت کرنے کو واجب بتایا گیا ہے اسی قرآن میں ان کے دشمنوں سے نفرت کا بھی حکم دیا گیا ہے، قرآن کریم میں تبرا کرنے کے متعلق بہت سی آیتیں موجود ہیں، جو اختصار کے مد نظر بیان نہین کر سکتے، لہٰذا تبرا کرنے سے روکنا عقل کے مطابق نہیں ہے۔
(البتہ تبرا کرتے وقت موقع و محل کو ملحوظ نظر رکھنا چاہیئے، اگر تبرا کرنے سے فسادو غارت گری وجو میں آتی ہے تو یہی تبرا جو ابھی تک واجب تھا، اب حرام ہو جائے گا چونکہ دین اسلام امن و امان اور سلامتی کا مذہب ہے، لیکن اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ میں بھی تبرا کا مخالف ہوں، نہیں تبرا ہونا چاہئیے، تبرا دین وایمان ہے، قرآن نے تبرا کرنے کا حکم دیا ہے، خود ائمہ علیہم السلام نے بھی تبرا کیا ہے، لیکن.........موقع و محل دیکھہ کر، مصلحت کو نظر میں رکھتے ہوئے، اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ آخر مولا علی علیہ السلام نے سکوت کیوں اختیار کر رکھا تھا ؟ کیوں نفرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے حق کا مطالبہ نہیں کیا؟ در حالانکہ مولا علی علیہ السلام کو کھلم کھلا منبروں سے سب وشتم کیا جا رہا تھا ، یہ مصلحت ہی تو تھی کہ مولا  خاموش رہے ،اگرمولا اس وقت قیام کرتے تو اسلام کا شیرازہ بکھر جاتا، خلاصہ کلام یہ کہ تبرا ہو لیکن مقام و محل اور موقع و مصلحت کے تحت)
ہم ولایتی پرندے ہیں، ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ ''صیاد زمانہ نے ہر سمت جال پھیلا رکھا ہے'' ایسا نہ ہو کہ ہم اس کے دانوں کی لالچ میں آکر اس کے دام فریب میں گرفتار ہو جائیں اور وہ ہمارے پروں کو کاٹ ڈالے ، یہی ہمارے ''دوپر'' ہمکو جنت و کوثر کی سیر کائیں گے، ہمارے پروں پر تا قیام قیامت کسی ظالم صیاد کا سایہ بھی نہیں پڑنا چاہیئے ، اگر ہمارے دونوں پر سالم ہیں تو دین بھی سالم ہے اور اگر ایک پر کو کاٹ لیا گیا تو دین وایمان ناقص ہو جائے گا۔
پرور دگار!  ہمیں صیاد زمانہ کے دام فریبی سے محفوظ رکھ (آمین)    
والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ
                                            ضیاء الافاضل مولانا سید غافر حسن رضوی چھولسی

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

 
افکار ضیاء. Afkar-e-Zia - Free Blogger Templates, Free Wordpress Themes - by Templates para novo blogger HD TV Watch Shows Online. Unblock through myspace proxy unblock, Songs by Christian Guitar Chords